بھٹکل 7جولائی (ایس او نیوز) حالانکہ سوائے ساحلی کرناٹک کے کچھ شہروں اور کیرالہ وغیرہ کے ملک میں کہیں بھی 6جولائی کو عید نہیں منائی گئی۔ لیکن چونکہ کیلنڈر میں 6جولائی کو عید الفطر کا اعلان موجود تھا، تو سرکاری افسران اوراسکولوں کے ذمہ داران اسی حساب سے عید کی چھٹی منانے کے چکر میں تھے۔ سرکاری طور پر بڑی بدنظمی اس وقت دیکھنے میں آئی جب اس سلسلے میں کوئی واضح ہدایت 5جولائی کی شام تک نہیں آئی تھی۔خاص کر ان علاقوں میں جہاں پر 6جولائی کو عید منائی جانے والی تھی وہاں پر بھی کوئی ہدایت سرکارکے متعلقہ محکمہ جات کی طرف سے نہیں آئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق سرکار کی جانب سے 5جولائی کو رات کو دس بجے کے بعد یہ ہدایت جاری کردی گئی کہ عید کی چھٹی 6جولائی کے بجائے 7 جولائی کو ہوگی۔ اس صورت میں 6جولائی کو اسکولوں سے طلباءکی بڑی تعدادتو غیر حاضر رہی مگر اساتذہ کو لامحالہ اپنی ڈیوٹی عید کے دن بھی انجام دینی پڑی۔کچھ طلباءصبح صبح ٹی وی پر نیوز دیکھنے کے بعد یا پھر ٹیلی فون کے ذریعے متعلقہ اسکولوں سے معلومات حاصل کرکے اسکول پہنچے مگر ایک بڑی تعداد نے ایک دن کے بجائے دو دن کی چھٹی منانے کو ترجیح دی۔کہتے ہیں کہ جن اسکولوں میں طلباءکو دوپہر کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے ، وہاں پر طلباءکی حاضری کا اندازہ لگانے کے لئے ۱۱ بجے تک انتظار کرنے کے بعد کھانا پکانے کی تیاری کی گئی ۔ کچھ اسکولوں میں دس بیس بچوں سے زیادہ طلباءموجود نہیں تھے۔ایسے میں ڈیوٹی پر حاضر رہنے والے ٹیچروں کے لئے بھی پڑھانے لکھانے کے بجائے صرف کسی طرح وقت گزاری کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
عید کی چھٹی کے سلسلے میں ہونے والی اس بدنظمی پر عوام اور خاص کر طلباءکے والدین نے اپنی ناراضی ظاہر کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں 6جولائی کے بجائے 7جولائی کو چھٹی کا اعلان دو دن پہلے ہی جب ہوچکاتھا، تو پھر سرکار کے دوسرے محکمہ جات نے اس بارے میں پہلے سے کوئی دلچسپی کیوں نہیں لی اور پیشگی اعلان کے بجائے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیر رات کو اعلان کرکے سب کو پریشانی میں کیوں مبتلا کردیا۔